پاکستان کو دیوالیہ ہونے کے قریب کیسے پہنچایا گیا

ریاست مخالف عزائم, منصوبے اور اربوں کی کرپشن کی ناختم ہونے والی داستان

اس بلاگ میں

عمران خان اور دجالی فتنہ

عمرانی فرقہ

عجب کرپشن کی غضب کہانی

الزام امریکہ پر، لرائ اسٹیبلشمنٹ سے

فوج کو تقسیم کرنے کی گہناونی سازش

آنے والی حکومت کیلئے جان بوجھ کر بارودی سرنگیں بچھا کر گئے

تحریک انصاف ہی نشانہ کیوں؟

خلاصہ

دجّالِ اصغر…
(انتہائ اہم تحریر)

آج سے کئ سال پہلے ہی عمران خان کے جھوٹ کی خوفناک صلاحیت اور عوام کو دھوکے سے مکمل ذہن سازی کے کمالات دیکھتے ہوئے متعدد علماء نے یہ بات بتا دی تھی کہ یہ شخص دجّالِ اصغر ہے۔ جبکہ آج سے دو دہائیوں قبل حکیم محمد سعید شہید اور ڈاکٹر اسرار احمد جیسی انتہائ قد آور، معتبر اور دین پسند شخصیات نے یہ بتا دیا تھا کہ عمران خان یہودیوں کا بھرپور مہرہ ہے جو آنے والے وقتوں کے لئے تیار کیا جا رہا ہے۔

آپ یقین نہ کیجئے مگر
یہ بات بڑے غور سے سمجھ لیجئے کہ زمانہ اخِیر میں دجّال کی آمد سے قبل کئ درجنوں چھوٹے دجّال (یعنی دجّال اصغر) آئیں گے جنکی صفات بھی وہی ہوں گی یعنی اپنی باتوں سے شدید دھوکے دینا، فریب ڈالنا، آنکھوں میں دھول جھونکنا، جھوٹ کو اس منظّم طریقے سے پھیلانا کہ سامنے والا بچ ہی نہ سکے اور اندھا یقین کر بیٹھے۔ ایک چیز درحقیقت آگ ہو اُسکو لوگوں کو بتانا کہ یہ پانی ہے، جبکہ پانی کو آگ بتلانا اور لوگوں کا یقین بھی کرلینا۔ یعنی صحیح کو جھوٹ بول کر غلط ثابت کردینا جبکہ غلط اگر عوام کی آنکھوں کے سامنے موجود ہو تب بھی اپنی شخصیت کے جادوئ اثرات سے جھوٹ ایسا گھولنا کہ وہ غلط بھی بالکل
صحیح معلوم ہو۔
خاص بات یہ کہ لوگوں کو جھوٹ اگر نظر آ بھی رہا ہو تب بھی جھوٹ اُنکی نظر میں اہمیت کھو دے اور وہ لیڈر یا شخصیت رہبر و صادق معلوم ہونے لگے،، یعنی عقل و شعور پر انجانے پردے پڑ جائیں۔
اس میں ایک بات سب سے خاص ہے کہ ان دجالِ اصغروں پر عام لوگ ایمان کی حد تک یقین کرلیں گے یہاں تک کہ کوئ دلیل بھی ان پر اثر نہ کرے گی، حتّہ کہ کوئ بڑی سے بڑی حقیقت بھی سامنے آجائے تب بھی لوگ اُس دجّالِ اصغر کے جھوٹ پر ہی ایمان رکھیں گے۔

حال یہ ہوگا کہ ایک بندہ رات کو ایمان والا ہوگا مگر صبح تک ایمان جا چکا ہوگا۔ لوگ اپنے پیاروں کو اُس فتنے میں مبتلا ہوتا دیکھ کر روکیں گے مگر وہ پیارے ہاتھ چُھڑا چُھڑا کر رشتے دوستیاں توڑ توڑ کر اُس فتنے کو گلے لگا لیں گے۔
آج اپنے ملک کے حالات چیک کیجئے، عین یہی سب کچھ ہورہا ہے، لوگ جوق در جوق جھوٹ اور فریب کا شکار ہو رہے ہیں۔ لوگوں کو عمران کا جھوٹ اتنا لذیذ اور پُر اثر لگ رہا ہے کہ اسکے سامنے اپنے سارے ادارے جھوٹے، ساری پارٹیاں غدّار، سپریم کورٹ طوائف، ایک چینل اور تین صحافیوں کو چھوڑ کر درجنوں چینل و صحافی غدّار و سازشی معلوم ہورہے ہیں، حال یہ ہے کہ پاکستان کی فوج بھی ملک کی غدّار معلوم ہورہی ہے اور DGISPR کے بیانات و تردید بھی جھوٹ کا پلندہ دِکھ رہے ہیں۔
پوری کائنات میں صرف ایک شخص سچا معلوم ہورہا ہے یعنی عمران، چاہے اسکے جھوٹ سامنے پڑے منہ
چڑا رہے ہوں۔
خفیہ ذرائع یہ بتا رہے ہیں کہ اپنے مقاصد کا حصول نہ ہونے کی صورت میں عمران کا آخری پلان انتہائ خوفناک ہے جس میں عورتوں، لڑکیوں، بچوں اور برین واشڈ نوجوانوں کو خفیہ سوشل میڈیا کیمپین کے زریعے کچھ اداروں کے دفاتر پر حملہ کرنے کے لئے اکسایا جائے گا، جس انتشار کے بعد پاکستان کے ساتھ جو کچھ ہوگا وہ قابل تصور نہیں۔
لوگ یہ بھول چکے کہ کچھ دن پہلے ملک کے گلی کوچے میں عمران کی چار سالہ ناکامیوں اور بد ترین کار کردگی پر صف ماتم بچھا ہوا تھا، لوگ اس سے جان چھڑانے کے درپے تھے، مگر اس دجال اصغر نے ایک بار پھر جھوٹ کا وہی بازار گرم کیا جو پہلے الیکشن کے زمانے میں کیا گیا تھا۔
اب حالات اس سنگینی کو آگئے ہیں کہ عمران کے سپورٹرز (خاص طور پر پڑھے لکھے) دین و اخلاقیات کی تمام حدود پھاند گئے ہیں، جلسوں میں سر عام لاؤڈ اسپیکرز پر اعلانات ہو رہے ہیں کہ ہمارا لیڈر عمران ہمارا “نبی” بھی ہے، کوئ کہہ رہا ہے کہ یہ شخص “امام زمانہ” ہے، کوئ کہہ رہا ہے کہ ہمیں اللہ بھی روکے تو ہم تو اِسکو سپورٹ کریں گے اور کہیں پی ٹی آئ کے سوشل میڈیا ایکٹیوسٹس یہ بات پھیلا رہے ہیں کہ شاید عمران ہی “امام مہدی” ہے۔ نعوذباللہ…..

اسکا نتیجہ شدید عدم برداشت اور بھیانک دماغی کیفیات میں نکل رہا ہے، کہ عمرانی سپورٹرز کہیں پاکستان کا جھنڈا جلا رہے ہیں تو کہیں ایم کیو ایم کا جھنڈا جلایا جا رہا ہے، کہیں پاکستانی پاسپورٹس کو جلا کر وطن عزیز کی شدید بے عزتی کی جارہی ہے تو کہیں مساجد پر حملے کرکے پی ٹی ائ کے سپورٹرز امام مسجد کی داڑھیاں کاٹ رہے ہیں، ایک جگہ سیاسی اختلاف پر ایک انصافی نے ڈنڈا مار کر اپنے ہی دوست کی جان لے لی ہے، اور کہیں تو ایک انصافی نے یہ کہہ کر خود کو گولی مار لی کہ یہ ملک اب شاید نہ بچے۔
برسوں پرانی دوستیاں توڑنا اور رشتے جھٹ سے ختم کردینا آج کل روز کا معمول ہوتا جا رہا ہے۔ لوگ شدید نفسیاتی دباؤ کا شکار ہیں، رشتوں و دوستیوں کے تناؤ نے ہمارے مشرقی طرز زندگی کو جھنجوڑ کر رکھ دیا ہے۔ عورتیں، جوان، بچّے، یہاں تک کہ کچھ دیندار لوگ بھی اس دجال اصغر کے وار کا مکمل شکار ہوچکے ہیں۔
ایسی معاشرتی تباہی پہلے کبھی نہیں دیکھی گئ، معاشرتی اقدار کا یہ زوال پہلے کبھی وقوع پذیر نہ ہوا، یہ سب عمران خان کی اقتدار کی حوس میں پے درپے جھوٹ بولنے، لوگوں کو مخالفین کے خلاف آخری حد تک بھڑکانے، اور پی ٹی آئ کی سوشل میڈیا ٹیم کے پوری دنیا میں منظم طریقے سے گھناؤنے جھوٹ پھیلانے کا نتیجہ ہے۔
یہ فتنا پوری مہارت کے ساتھ اس وقت ہمارے معاشرے کو گِرہن لگا چکا ہے۔
اس پر ستم ظریفی یہ ہے کہ یہ آدمی ہر گزرتے دن عوام کو مزید مشتعل کر رہا ہے۔

مُلک کا مفاد، اداروں کا مفاد بہت پیچھے جا چکا، اب صرف مفادِ عمران بچا ہے اور لوگ محّب وطن نہیں محبِّ عمران ہوگئے ہیں۔
اس کڑے وقت میں معصوم عوام کو اس دجال اصغر اور فتنے سے بچانے کیلئے اداروں کو آگے آنا ہوگا، سیانوں کے مطابق پہلے ہی دیر ہوچکی ہے۔ اس ملکی و معاشرتی سلامتی کی جنگ میں آپ بھی اپنا بھرپور کردار ادا کیجئے، لوگوں میں awareness پھیلائیے، لوگوں کو بیٹھ کر محبت سے سمجھانے کی کوشش کیجئیے۔ سب کو سورۃ الکہف لازمی پڑھنے کی تلقین کیجئے، بلکہ سورۃ الکہف ہدیہ کے طور پر بانٹئیے، لوگوں کو کہیے کہ وہ اپنی نمازوں میں اللہ تعالیٰ سے دجال اکبر و دجال اصغر اور باقی تمام فتنوں سے بچنے کی دعائیں فوری طور پر شامل کرلیں۔
یقین جانیں آگے بھیانک تباہی ہمارے سَروں پر منڈلا رہی ہے۔

دجالی فتنہ

دجالی فتنہ 1

دجالی فتنہ 2

دجالی فتنہ 3

4 دجالی فتنہ

دجالی فتنہ 5

عمرانی فرقہ

سیاسی فرقہ (cult)

عمران خان نے حامیوں کے جس گروہ کو جنم دیا ہے،اس کے لیے موزوں لفظ ”سیاسی فرقہ ہے”۔

تفہیم کی آسانی کے لیے،اسے ”پاپولزم” سے اگلا درجہ کہا جا سکتا ہے۔۔۔انگریزی کی یہ اصطلاح، دیگر اصطلاحوں کی طرح ارتقا سے گزری۔ابتدا میں یہ مذہب کے لیے خاص تھی۔جدید دور میں یہ ان گروہوں کے لیے بھی استعمال ہوتی ہے جو کسی فرد کی کرشمانی شخصیت کے زیرِاثر وجود میں آتے ہیں اور اسے وہی درجہ دیتے ہیں جو کسی مذہبی فرقے میں اس کے بانی کو دیا جاتا ہے۔ یعنی خطا سے پاک، معیارِ حق اور تنقید سے بالاتر۔

ایسی شخصیات اگر سیاست میں ہوں تو ان کے ساتھ وابستگی کی نوعیت وہی ہوتی ہے جو مذہبی فرقوں میں پائی جاتی ہے۔ چونکہ ”کلٹ”کی بنیاد عقلی نہیں ہوتی،اس لیے ایسے گروہوں سے دلیل کی بنیاد پر مکالمہ ممکن نہیں ہو تا۔ مذہب ایمان بالغیب پر کھڑا ہوتا ہے، اس لیے مذہبی طرز پر وجود میں آنے والے گروہ بھی اپنے لیڈر اور خیالات پر ایسا ہی ایمان رکھتے ہیں۔

عمران خان کے مرید ان کی اندھی تقلید کرتے ہیں

،پاپولزم،ایک سیاسی عمل ہے۔اس میں عوام کو درپیش پیچیدہ مسائل کا ایک سادہ حل پیش کیا جاتا ہے اورایک فرد کی کرشماتی شخصیت کے زیرِ اثر،عوام کو باور کرایا جاتاہے کہ فردِ واحد کا عزم قوم کو مسائل سے نجات دلا سکتا ہے۔اس میں موجود سیاسی کرداروں کے خلاف نفرت کو بنیادی ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔عوام میں ہیجان برپاکرکے، انہیں سوچنے سمجھنے سے محروم کر دیا جاتا ہے۔معاشرہ اگر مذہب یا توہمات پریقین رکھنے والا ہو تو لیڈر کے بارے میں دیومالائی داستانیں تراشی اور پھیلائی جاتی ہیں۔ یوں ”پاپولزم” ایک سیاسی فرقے(cult) کو جنم دیتا ہے۔”

ہم دیکھ رہے تھے کہ ریاستی طاقت ورادارہ بہت ہی مربوط طریقے اور ذہانت سے اس قوم کی نفسیات کو سامنے رکھتے ہوئے عمران خان کی مارکیٹنگ کی گئی تھی کہ یہ بہت ایماندار ہے۔ کبھی موریوں والی قمیص دکھائی گئی۔ کبھی ٹوٹی جوتی، کبھی چائے کے ساتھ سوکھی روٹی کھاتے ہوئے اور کبھی ٹوٹی پھوٹی چارپائی پر عمران خان کو استراحت فرماتے دکھایا گیا۔

اتنی شاندار مارکیٹنگ تھی کہ عام لوگ تو کجا، بڑے بڑے دانشور اور اس ملک کی انٹیلیجنشیا بھی اس مارکیٹنگ سے متاثر ہوگئیں اور ان کو عمران خان کے روپ میں ایک مسیحا نظر آنے لگا کہ جو آئے گا اور پاکستان کی تقدیر کو بدل دے گا۔ پاکستان میں دودھ اور شہد کی نہریں بہنے لگیں گی۔قانون کی بالا دستی ہوگی۔ شیر اور بکری ایک گھاٹ سے پانی پئیں گے۔ میرٹ کا دور دورہ ہوگا۔

بحرحال عمران خان نے قوم کے ساتھ جو کیا وہ اپنے اندھے پیروکاروں کو سکھانا واقعی مشکل ہے۔ پاکستان تحریک انصاف حکومت کی معاشی محاذ پر ناکامی، منی بجٹ، فضول انتظامیہ اور بدانتظامی کو چھپانے کے لیے اور قومی سطح پر شرمندگی سے بچنے کے لیے ڈرامہ رچایا گیا اور غنڈوں کی ناکام ٹیم نے ذمہ داریاں لینے کے بجائے سیاسی شہید بننے کا فیصلہ کیا۔ نیازی نے قوم پرست بیانیہ کے طور پر سلائی کرنے کی کوشش کی تاکہ کارڈز میں حکومت کی برطرفی کو روشن کیا جاسکے۔ یہ نیازی صاحب کا پاگل پن تھا لیکن انہیں معلوم ہونا چاہیے کہ وہ کبھی بھٹو نہیں بنیں گے وہ نیازی ہیں۔

 مسٹر نیازی جب پوری ریاست اور ریاستی مشینری آپ کے ساتھ تھی، آپ پھربھی ہر محاذ پر ناکام رہے، اور اب آپ ریاست سے لڑ کر تبدیلی کے نئے خواب دکھا رہے ہیں!!! آپ کا وجود صرف تقاریر میں ہے، میدان عمل میں آپ نے قوم کو مایوسی، تقسیم، دھوکہ، فریب اور یوٹرن کے سوا کچھ نہیں دیا۔کپتان نے پچھلا الیکشن نواز شریف اور زرداری کی کرپشن کے بیانیے پر لڑا تھا۔ اس مرتبہ اسکا پروگرام امریکہ اور فوج مخالف بیانئے پر الیکشن لڑنے کا ہے۔ یہ آگ سے کھیلنے کے مترادف ایک خطرناک حرکت ہے۔ صدام قذافی اور بھٹو وغیرہ کا حشر ہم دیکھ چکے ہیں۔ لگتا ہے کچھ فائلیں وغیرہ دکھا کر چند دنوں میں کپتان کی زبان بند کروا دی جائے گی۔ اگر نہیں مانا تو انجام کافی تکلیف دہ ہوگا۔

پاکستان کی قسمت میں پتہ نہیں اور کتنی اداس راتیں لکھی ہیں۔کتنی اداس نسلیں نسیم سحر کی آرزو میں منوں مٹی تلے جا سوئیں۔  پتہ نہیں اس شب کی صبح اور کتنی دور ہے۔ ایک سے بڑھ کر ایک مداری اس ملک کے نصیب میں لکھا ہے۔

یہ بدبخت اپنے آپ کو استغفراللہ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ اور امام حسین علیہ السلام سے تشبیہ دیتا ہے

دجال اور ولی اللہ کا فرق


جس شخص کا کوئی کردار نہ ہو لیکن اس کی بات میں جادو کا اثر ہو اسے دجال کہتے ہیں- جبکہ جس شخص کا کردار بھی مثالی ہو اور اس کی بات دل پر اثر بھی کرے اسے ولی اللہ کہتے ہیں


دجال ہمیشہ بےعملی اور بد کرداری کی دعوت دیتا ہے- جبکہ ولی اللہ عمل، اعلی انسانی اوصاف اور بندگی کی دعوت دیتا ہے


دجال کے ہتھیار ہیں میڈیا، موسیقی، کالا جادو ، فحاشی، زنا، ہم جنس پرستی، شراب، مادہ پرستی، الحاد، شیریں زبان، جھوٹ، دھوکہ، فریب، پراپگنڈہ اور سازش۔ جبکہ ولی اللہ کے ہتھیار ہیں قران، حدیث، سنت، جہاد اور توکل اللہ


دجال پر جب تنقید کی جائے تو وہ بد زبانی اور گالم گلوچ پر اتر آئے گا اور آپے سے باہر ہو جائے گا- وہ الزام تراشی کر کے مخالف کی کردار کشی اور ذاتی حملے بھی کرے گا- ولی اللہ تنقید حوصلے سے برداشت کرے گا اور دلیل سے جواب دے کر خاموش ہو جائے گا


دجال انسان کو شیطان سے ملوائے گا یعنی دوزخ میں لے کر جائے گا۔ دوزخ میں آگ ہو گی اور شیطان(جن) آگ سے بنا ہے- ولی اللہ انسان کو رحمان سے ملوائے گا یعنی جنت میں لے کر جائے گا۔ اللہ بیشک ہر جگہ موجود ہے لیکن دیدار الہی صرف جنت میں ہی ہو گا


دجال کسی آئین، قانون ضابطے کو نہیں مانتا بلکہ وہ اپنی ذات کو ہی عقل کل سمجھتا ہے- اللہ کا بندہ ہمیشہ قانون فطرت پر چلتا ہے


دجال انسان کے دل میں شک ، وسوسہ اور بے یقینی پیدا کرتا ہے لیکن اللہ کا بندہ صاف گوہ ہوتا ہے۔ وہ سیدھی صاف بات کرتا ہے۔ یعنی لوگوں کو کامل یقین اور مکمل صراط مستقیم کی طرف دعوت دیتا ہے


دجال شعار اسلام جیسے مسجد، داڑھی وغیرہ کا مذاق اڑاتا ہے- اللہ کا بندہ کبھی کسی مقدس ہستی تو درکنار وہ کسی عام انسان کا بھی مذاق نہیں اڑاتا۔


دجال فتنہ، فساد اور خانہ جنگی کی بات کرتا ہے جبکہ ولی امن، سکون اور انسانیت کی فلاح کی بات کرتا ہے


دجال غیر مرئی طاقتوں، گہرے فلسفوں اور پیچیدہ خیالات کے ذریعے حملہ کرتا ہے- جبکہ ولی انتہائی آسان، سادہ اور فطری دلائل کی روشنی میں اپنی تبلیغ کرتا ہے


دجال حرام کو حلال یعنی بہت خوبصورت بنا کر پیش کرتا ہے جیسے سود کو تجارت کی ہی ایک شکل دے کرپیش کرے گا- ولی ہر حال میں حلال کو حلال اور حرام کو حرام ہی کہے گا


دجال نبی کریم ﷺ سے بغض رکھتا ہے ، وہ تارک سنت ہوتا ہے اور بعض دفعہ گستاخی کرنے سےبھی دریغ نہیں کرتا، بلکہ گستاخ رسولﷺ کی حمایت بھی کرتا ہے-ولی اللہ سچا عاشق رسول ﷺ ہوتا ہے اور گستاخ رسولﷺ کو کبھی معاف نہیں کرتا


دجال نبوت کا دعوہ کرنے سےبھی دریغ نہیں کرتا- اس لیے یہ جھوٹا کذاب کہلاتا ہے – ولی سچا، صدیق اور صادق کہلاتا ہے


دجال کا مقصد دنیا اور اس کا مکمل انحصار جدید ٹیکنالوجی پر ہوتا ہے- وہ دنیا کی زندگی کو نہایت مزین بنا کر پیش کرتا ہے- جبکہ ولی ضروری وسائل اختیار کرتے ہوئے صرف اللہ پر توکل کرتا ہے دنیا کے مقابلے میں آخرت کو ترجیح دیتا ہے


دجال کبھی اپنی بات پر قائم نہیں رہتا، بلکہ موقع کی مناسبت سے اپنے بیان تبدیل کرتا رہتا ہے- جبکہ اللہ کا بندہ اپنی بات پر ثابت قدم رہتا ہے اور اللہ کے نظام کو قائم کرنے کے لیے اپنی جان بھی قربان کرنے سے گریز نہیں کرتا

موجودہ دور دجال کے فتنہ کا دور ہے- اللہ کے خاص بندے ہی دجال کو پہچان لیتے ہیں اور اس کے شر سے بچنے کا طریقہ سورہ کہف سے بڑا گہرا تعلق، علمائ و صوفیائ کی صحبت اور دنیا کو پس پشت ڈال کو آخرت کو مقصد بنانا ہے

عجب کرپشن کی غضب کہانی

https://www.thenews.com.pk/print/970064-imran-sold-three-gifted-watches-to-local-dealer?s=09

پی ٹی آئی کے کئی سابق ممبران نے ان کی کرپشن کی داستان سنائی ہے

حکومت کے بے دریغ پیسے زایہ کیے

پھر بھی یہ بدبخت اپنے آپ کو استغفراللہ و نعوذ باللہ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ اور امام حسین علیہ السلام سے تشبیہ دیتا ہے

پی ٹی آئی حکومت کے دوران مختلف مالی سکینڈل سامنے آئے

:چینی سکینڈل، گندم سکینڈل، دوائیوں کا سکینڈل و غیرہ، اس بلاگ میں زکر ہو چکا ہے

اور انکے بڑی کرپشن کے مزید بیشمار حقائق آرہے ہیں

الزام امریکہ پر، لرائ ایسٹیبلشمنٹ سے

غیر اخلاقی اور فضول کمینٹ کرنے کی بجاۓ دلائل کے ساتھ سیاسی اختلاف کا جواب دیں۔۔شکریہ

ہم کوئی غلام ہیں

ہم نے اپنی مرضی سے ٹی۔۔۔ ایل۔۔۔۔ پی۔ کو کلعدم قرار دیا تھا اور لوگوں کی جانیں لیں تھیں

ہم کوئی غلام ہیں

ہم نے اپنی مرضی سے آسیہ ملعونہ  کو رہا کروایا اور سیفلی باھر بھجوایا تھا

ہم کوئی غلام ہیں

ہم نے اپنی مرضی سے حافظ سعید کو نظر بند کیا۔۔کیس اور تقریباً 30 سال کی سزا سنائی

ہم کوئی غلام ہیں

ہم نے اپنی مرضی سے ایک کال آنے پر ملائشیا کے مہاتیر محمد کی اسلامک سمٹ دعوت میں شرکت نہیں کی تھی

ہم کوئی غلام ہیں

ہم نے اپنی مرضی سے ابھی نندن کو 24 گھنٹے کے اندر اندر واپس انڈیا کے حوالے کیا اور اس کے بدلے اپنے گرفتار پاکستانیوں کو چھڑوانے کا مطالبہ بھی نہیں کیا ہے

ہم کوئی غلام ہیں

ہم نے اپنی مرضی سے اپنی حکومت میں عافیہ صدیقی کا ذکر تک نہیں کیا۔۔اور ٹرمپ کے سامنے سوال پوچھنے پر زبان ٹھس ہو گئی تھی

ہم کوئی غلام ہیں

ہم نے اپنی مرضی سے سٹیٹ بنک کو آئی ایم کے حوالے کیا

ہم کوئی غلام ہیں

ہم نے اپنی مرضی سے کلبھوشن والا قانون پاس کروایا

ہم کوئی غلام ہیں

ہم نے اپنی مرضی سے مودی کے جیتنے کی دعا کی

ہم کوئی غلام ہیں

ہم نے اپنی مرضی سے ڈاکٹر عبدالقدیر رحمۃ اللّٰہ علیہ کے جنازے میں شرکت نہی کی

اپنے لیڈر کی ہر چیز ڈفینڈ کرنے کے لیے ہم صرف شخصیتی غلام ہیں۔۔۔

فوج کو تقسیم کرنے کی گہناونی سازش

پی ٹی آئی فوج میں بغاوت کروانے کی بھرپور کوشش کر رہی ہے

سوشل میڈیا پر پاکستان فوج کے خلاف لطیفے، گندے کارٹون و غیرہ معمول بن چکا ہے

کئی تو یہاں شیر بھی نہیں کیے جا سکتے

اور پھر بھی عمران خان کی جرت دیکھیں کہ وہ پچھلے دروازے سے فوجی قیادت کو امن کے پیغام بھیج رہا ہے

بھارتی بھی ہمارا مزاق ارا رہے ہیں جیسے نیچے دیے گئے وڈیو اور ان کے نیچے کمنٹس میں دیکھا جا سکتا ہے

یہ لوگ ہماری فوج کی پوری دنیا میں بدنامی، بے عزتی کروا رہے ہیں

اور ہمارے فوجی جوانوں کے حوصلے کمزور کر رہے ہیں

ان کو یہ معلوم ہونا چاہیے کہ ہم تاریخ کے اہم دوراہے پڑ کھڑے ہیں، جب پاکستان اور بھارت کی کسی وقت جنگ چھر سکتی ہے

:جنرل باجوہ کے بارے میں ان کی پہلے رائے

:جتنا بدنام عمران خان نے ہماری فوج کا کیا ہے وہ ہمارے دشمن بھی ستر سال میں نہیں کر سکے

:بھارتیوں کا بھی اعتراف

:فوج کی طرف سے ایک جواب

:فوج نے ہمیں جوڑ کر اکٹھا کیا ہوا ہے دشمن ہمیں تقسیم کرنا چاہتے ہیں

آنے والی حکومت کیلئے بارودی سرنگیں جان بوجھ کر بچھا کر گئے

معیشت تباہ کر کے گئے

آی ایم ایف سےبدترین معاہدہ کر کے گئے

بجلی گیس اور پٹرول کے سنگین مسائل چھوڑ کر گئے

عمران خان نے کافی دوست ممالک سے تعلقات خراب کیے

پی ٹی آئی پاکستان کو سری لنکا کی طرح دیفالٹ اور ملک کو دیوالیہ بنانے جا رہی تھی

ملک کو قرضوں میں دبو دیا

پاکستان نے ٧٠ سال میں 300 کھرب روپے قرضہ لیا، اور پی ٹی آئی کے تین سال میں 240 کھرب مزید لیا

:موں سے خود ہی سے سچ نکل گیا

سستی ایل این جی خریدنے کا موقع جان بوجھ کر زایہ کیا

پاور پلانٹ بند ہو گئے اور لوڈشیڈنگ کے مسائل شدید ہو گئے

www.thenews.com.pk/print/953168-pti-reduced-energy-sector-to-tatters-says-khaqan-abbasi

:آی ایم ایف کے ساتھ پیٹرول کی قیمتیں بڑھانے کی ڈیل

:سی پیک کے کام سست روی کا شکار تھے یا بند تھے

:عثمان بزدار نے صوبہ پنجاب کیسے تباہ کیا

اتنے قرضے کے باوجود کوئی ایک بھی بڑا پروجیکٹ مکمل نہیں کیا

عمران خان نے قوم کے نوجوانوں اور بزرگوں کو بدتمیزی سکھائی

ملک کو اور بیشمار شدید نقصانات پہچائے

تحریک انصاف ہی نشانہ کیوں؟

کل کہتے تھے آئی ایم ایف اور دیگر ممالک سے قرضے لینے پریں گے، آج کہتے ہیں کہ بھیک کیوں مانگ رہے ہو

‏کل کہتے تھے ہمیں پٹرول کی قیمت بڑھانا پڑیگی آج کہتے ہیں پٹرول کی قیمت کیوں بڑھائی

کل کہتے تھے میں آلو پیاز کی قیمت دیکھنے نہیں آیا آج کہتے ہیں آلو پیاز مہنگا کیوں ہو گیا

کل تک فوج اور فوجی قیادت بہت اچھی تھی، اب کہتے ہیں کہ فوج اور اس کی قیادت ہی ساری برائیوں کی جڑ ہے

و غیرہ و غیرہ…

یہ وہ فرق ہے جو ایک لیڈر اور سیاستدان میں ہوتا ہے ، لیڈر حکومت میں بھی وہی ہوتا ہے جو اپوزیشن میں ہوتا ہے

مانا کہ نون لیگ اور پیپلز پارٹی بد ہیں مگر عمران خان اور پی ٹی آئی بدترین ہیں

مانا کی موجودہ ملکی خرابی میں نون لیگ اور پیپلزپارٹی کا بھی بڑا ہاتھ ہے

اور مانا کہ عمران خان کو ان کے شر سے بچانے کیلئے لایا گیا تھا، مگر یہ تو ان سے بھی کرپشن میں کئی ھاتھ آگے نکل گئے

اور اوپر سے یہ تبدلی کا نعرہ اور ریاست مدینہ کی بنیاد رکھنے آئے تھے

جتنی تباہی پی ٹی آئی نے تین سال میں کی، اتنی تباہی شاید پچھلے ٣٠ سالوں میں نون لیگ اور پیپلز پارٹی نے نہیں کی

اور سب سے اہم بات، عمران خان نے ریاست کے خلاف منصوبے بنائے

کئی قومی ادارے تباہ کیے,پی آی اے، پاکستان ریلوے، و غیرہ

اور قومی اداروں (خاص طور پر فوج) کے خلاف محاز آرائی کر رہے ہیں

عمران خان نے اعلی عدلیہ اور ججوں کو بھی سیاست میں ملوث کر دیا

اور کئی فیصلے ان کے ذریعے اپنے حق میں کروائے اور کروا رہے ہیں

فوج کو غدار اور میر جعفر اور میر صادق تک کہا گیا اور فوج کو تقسیم کرنے پر تلے ہوئے ہیں

ان شا اللہ اب عمران خان دوبارہ اقتدار میں نہیں آئے گا, اچھی بھلی پارٹی کا بیڑہ غرق کر دیا

اور نہ اسٹیبلشمنٹ اس کو دوبارہ لائے گی

کیونکہ دراصل امپورٹد حکومت عمران خان کی ہی تھی

اور ثابت ہو گیا کہ ڈاکٹر اسرار احمد مرحوم اور حکیم سعید شھید نے عمران خان کے بارے میں بلکل صحیح پیشنگوئی کی تھی

اس کا انجام بھی اچھا نہیں ہوگا، ان شا اللہ

خلاصہ

اسلامی انقلاب کا صحیح طریقہ کار

کسی سے محبت اللہ کیلئے اور کسی سے نفرت بھی اللہ کیلئے

برائے مہربانی مزید ضرور پڑھیں

https://drnaumanshad.com/index.php/category/pakistan-tahreek-insaf-pti/

و ما علینا الا البلاغ المبین

واللہ اعلم باالصواب

3 thoughts on “رجیم چیج کے وجوہات: پی ٹی آئی اور عمران خان کو ہٹانا کیوں ناگزیر ہو گیا تھا

  1. That’s great. A very detailed and eye opening account with proofs. Good work sir

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *